راقم کی یہ کوشش رہی ہے کہ روزانہ فیس پر کسی علمی ، مخرœuvre اس طرح régalisant ان میں سے اکثر موضوعات اس قابل تھے کہ انہیں کتابی صورت دی جاتی تو ان تحریروں میں سے منتخب تحریروں کی تہذیب وتنقیح کے بعد انہیں مکالمہ کے عنوان سے ایک کتاب کی صورت میں جمع کیا گیا ہے۔ بعض دوستوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ وہ میری فیس بک تحریریں کاپی کر کے اپنے پاس کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ وغیرہ میں محفوظ کر لیتے ہیں کہ وہ انہیں اچھی لگتی ہیں اور وہ دوسروں کو بھی فارورڈ کرتے رہتے ہیں۔ تو اس سے یہ احساس پیدا ہوا کہ خود سے ہی ان régit پھر یہ بھی ہوا کہ بعض ویب سائیٹس مثلاً دلیل وغیرہ پر بعض تحریریں کالموں کی صورت میں جب شائع ہوئیں تو بعض کالموں کے ویورز کی تعداد پچاس ہزار کو بھی پہنچ گئی اور ان کو شیئر کرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہو گئی۔ تو اس سے بھی توجہ ہوئی کہ کچھ تحریروں میں جان ہے اور موضوع بھی اہم اور وقت کی ضرور× ہے لہذا انہیں شائع ہو جانا چاہیے ۔۔ پس اسی پس منظر میں یہ تحریریں کتابی صورت میں جمع کی گئی ہیں کہ شاید اس سے اس احساس کو بھی تقویت ملے کہ فیس بک پر سب فضول کام نہیں ہو رہا، یا صرف وقت ہی ضائع نہیں ہو رہا بلکہ کچھ نہ کچھ کام کی بات بھی ہو رہی ہے
یہ کتاب دراصل مدارس سے فارغ التحصیل نوجوان محققین کے لیے مرتب کی گئی ہے اور اس کا مقصد مکالمہ کے اصول سکھلانا ہے کہ استدلال کیسے کرنا ہے؟ جن محققین کو اس کتاب میں پیش کیے گئے نتائج فکر وتحقیق سے اتفاق ہو توان کے لیے تو یہ مفید ہے ہی لیکن جنہیں نتائج سے اتفاق نہ بھی ہو تو اگر وہ ذہین ہوئے تو اس کتاب کے مطالعے سے ان میں استدلال کرنے کی صلاحیت پروان چڑھے گی جیسا کہ ابن رشد کی کتاب "بداية المجتهد" کا مقصد بھی ہے لیکن وہ فقہی کتاtuel ہے جبکہ یہ فکری تصنیف ہے۔۔ خلاصہ کlette - تو اس کتاب کا ایک بڑا مقصد یہ ہے کہ روایتی علوم وفنون کی بنیادی مصطلحات اوige اب میرے خیال میں ، میں اپنی ک nécess