اس وقت آپ کے سامنے حافظ عماد الدین ابن کثیر کی شہرہ آفاق کتاب ’البدایۃ والنہایۃ‘ کا اردو قالب ’تاریخ ابن کثیر‘ کی صورت میں موجود ہے۔ اگر آپ عربی تاریخوں کامطالعہ کریں تو آپ کو صاف طور پر یہ بات معلوم ہو گی کہ عرب مؤرخوں نے اپنی تاریخوں میں تسلسل زمانی کا برابر خیال رکھا ہے ان کی ہر تاریخ آدم ؑ کی کے ذکر سے شروع ہوتی ہے اور پھر واقعات اور بیانات کا سلسلہ ان واقعات تک پہنچتا ہے جن میں ان کا لکھنے والا سانس لے رہا ہے ۔ ابن کثیر کی یہ تاریخ بھی دوسری تاریخوں کی طرح ابتدائے آفرینش سے شروع ہوتی ہے اور اس کے بعد انبیاء اور مرسلین کے حالات سامنے آتے ہیں، یہ کئی لحاظ سے اہم ہیں۔ اس سے پہلے جو تاریخیں لکھی گئی ہیں یا اس کے بعد جن تاریخوں کو دریافت کیا گیا ہے ان میں یہ تمام واقعات اساطیری ادب سے لیے گئے ہیں یا ان کو اسرائیلی روایتوں پر اکتفاء کرتے ہوئے آگے بڑھایا گیا ہے اس کے برعکس ابن کثیر نے اپنا تمام مواد قرآن ہی سے لیا ہے اور یہ اس کے ایمان اور یقین کے مضبوطی کی علامت ہے۔
تاریخ ابن کثیر حضرت آدم سے لے کر عراق وس بغداد میں تاتاریوں کے حملوں تک وسیع اور عریض زمانے کا احاطہ کرتی ہے اور غالباً سب سے پہلی تاریخ ہے جس میں ہزاروں لاکھوں سال کی روز و شب کی گردشوں، کروٹوں، انقلابوں اور حکومتوں کومحفوظ کیا گیا ہے۔ پھر ابن کثیر نے جن حالات و واقعات کا حاطہ کیا ہے وہ اس قدر صحیح اور مستند ہیں کہ ان کا مقابلہ کوئی دوسری کتاب نہیں کر سکتی۔