قرآن عظیم اللہ تعالی کی طرف سے انسانیت کی ہدایت کے لیے ایک جامع واکمل کتاب ہے جس کی رسول ﷺ اللہ نے اعمال واقوال کے ذریعے تشریح فرمای۔ قرآن کریم صرف احکام وتشریحات کی کتاب نہیں بلکہ پوری کائنات کے لیے ایک ضابطہء حیات ہے۔ قرآن میں فکر وتدبر ،حکمت وعبرت، علم ونظر وعقل وافعال پر بےشمار آیات ہیں ۔ رسول ﷺ کا فرمان ہے (تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے) قرآن کے نزول کا مقصد اس میں تدبر،غور وفکر اور عمل کرنا ہے۔ قرآن مجید ضخامت وحجم میں چھوٹا ہے لیکن مضامین اور معنوی عظمت کے لحاظ سے بہت بڑا ہے ۔ وسعت معلومات اور براہین و دلائل کے لحاظ سے ایسا بحر رواں ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں۔ اس کا اسلوب بیاں فطری ہے۔ انسانی عقل وفراست اسکی کماحقہ حقیقت سےعاجز ہے۔ اگر مسلمان اپنی سابقہ عظمت رفتہ کی طرف واپس آنا چاہتے ہیں تو اس عظیم الشان کتاب کو سمجھ کر پڑھیں۔ صرف زبانی یاد کرلینے سے اس کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ اگر ہم قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کی طرف متوجہ نہ ہوے تو ہو سکتا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ کی شکایت ہمیں بدبختی کے گڑھےکی طرف دھکیل دیں۔ قرآنی مقاصد کو حاصل کرنے کی لیے عربی زبان اور اس کے قواعد کو سیکھنا انتہائی ضروری ہے۔ اس کے قواعد کو آسان تر کرنے کے لیے ہر دور میں مساعی ہوتی رہی ہیں
اس سلسلے میں مولا ناعطا الرحمن ثاقب صاحب کو اللہ تعالی نے جو ملکہ دیا تھا وہ بے بدیل ہے۔ انہوں نے اس کارخیرکو سرانجا م دینے کے لئے ایک سعی بے مثال کا آغاز کیا تھا۔ لیکن صد افسوس کہ براچاہنے والونے انہیں شہید کردیا۔ تاہم ان کی مساعی کو آگے بڑھانے کے لیے، ان کے ہی قائم کردہ ادارے فہم قرآن انسٹی ٹیوٹ نے بیڑا اٹھایا۔یہ تشریح بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے