زنا ایک سنگین اور قبیح ترین گناہ ہے۔ دین اسلام جہاں زنا سے منع کرتا ہے وہیں اسباب زنا کے قریب جانے سے بھی روکتا ہے۔شرک کے بعد زنا کی نجاست و خباثت تمام معصیات سے بڑھ کر ہے۔ کیونکہ یہ گناہ ایسے ہیں جو دل کی قوت و وحدت کو پارہ پارہ کردیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان میں وارد ہونے والوں کی اکثریت مشرک ہوتی ہے۔ اور جب یہ نجاست دل کو فساد سے بھر دیتی ہے تو یقینا اللہ طیب و پاک ذات سے انسان دور ہی ہوگا۔ دین اسلام اس بدکاری کی ہر شکل سے روکتا اور اس کی مذمت کرتا ہے۔ سراً ہو یا جہراً، ہمیشہ کا ہو یا ایک لحظہ کا، آزادی سے ہو یا غلامی کے ساتھ، اپنوں سے ہو یا بیگانوں سے، حتی کہ اس کی طرف لے جانے والے اسباب المخادنہ والمصادقہ کی بھی نہیں اور نفی کر دی گئی ہے۔ مردوں کے لیے بھی اور عورتوں کے لیے بھی۔ اور قرب قیامت اسی بدکاری کے ارتکاب کی شدت و کثرت کی وجہ سے سماوی عذاب اور لا علاج امراض مسلط کر دیئے جائیں گے۔ حتی کہ اس جرم اور دیگر اس کے ہم جنس جرائم کی وجہ سے لوگ خنزیر اور بندر کی شکل والے بنا دیئے جائیں گے
زیر تبصرہ کتاب "زنا کی سنگینی اور اس کے برے اثرات"علامہ احسان الہی ظہیر کے برادر اصغر معروف عالم دین پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی ظہیر صاحب کی تصنیف ہے۔آپ ایک معروف شخصیت ہیں اور کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔آپ ایک کہنہ مشق مدرس و معلم اور کتب کثیرہ و قیمہ کے مصنف و مؤلف اور مترجم ہیں
یہ کتابدو فصلوں پر مشتمل ہے۔ فصل اول میں چار عدد مباحث ہیں، جن میں اسلام، یہودیت، عیسائیت اور دیگر سلیم الفطرت لوگوں کا زنا سے متعلق مؤقف با دلائل لکھا گیا ہے۔جبکہ فصل دوئم میں پانچ مباحث ہیں، جو کہ زنا و بدکاری کے اثرات سیئہ و قبیحہ سے متعلق ہیں