قرآن حکیم میں بیان شدہ واقعات وقصص تین اقسام مشتمل ہیں۔ انبیاء ورسل کے واقعات کہ جو انہیں اہل ایمان کے ہمراہ کافروں کے ساتھ پیش آئے تھے۔ اور دوسری قسم ان واقعات کی ہے جو عام لوگوں یا جماعتوں ،قوموں سے متعلق ہیں ۔تیسری قسم نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ میں پیش آمدہ واقعات اور قوموں کاذکر ہے ۔قرآنی واقعات بالکل سچے اور حقیقی قصص ہوتے ہیں یہ کوئی خیالی اور تمثیلی کہانیاں نہیں ہوتیں ۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرام کے واقعات بیان کرنے کا مقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے بھی نصیحت وعبرت ہے‘‘ ۔
اور ان واقعات کا ایک بہت بڑا مقصد اہل ایمان کی ہمت کوبندھانا اور انہیں اللہ کی راہ میں جوغم ،دکھ اور مصیبتیں پہنچی ہیں ان کے بارے میں تسلی دلانا ہوتا ہے ۔قرآن حکیم میں مذکورہ واقعات وقصص میں سے بعض وہ ہیں جو ایک ہی بار ذکر ہوئے ہیں جیسے کہ سیدنا یوسف اورعزیز مصر کی بیوی اور ابو الہب کی بیو ی کا واقعہ ہے ۔
ان میں سے بعض واقعات ایسے بھی ہیں جو باربار ذکر ہوئے ہیں ۔جیسے کہ : سیدنا موسیٰ کی والدہ ، ان کی بہن اور مریم بنت عمران کے واقعات ہیں۔ ایسا کسی مصلحت اور ضرورت کے مطابق ہوا ہے یہ تکرار کسی ایک سبب کی بنا پر نہیں ہوا ۔ اسی طرح ہر تکرار او رعدم تکرار کا کوئی نہ کوئی حکم حکمت ودانائی اور راز ضرور ہے۔ قرآن حکیم نے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے بھی واقعات بیان کیے ہیں۔ تاکہ مسلمان عورتیں اپنی اصلاح کے لیے ان واقعات سے نصیحت حاصل کریں۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ قرآن میں خواتین کے واقعات ‘‘ مدینہ یونیورسٹی کے ایک فاضل استاد ڈاکٹر محمد بن ناصر الحمید کی عربی کتاب قصص النساء فی القرآن کا اردو ترجمہ ہے۔ مصنف موصوف نے اس کتاب میں اللہ تعالیٰ کی مومنہ وصالحہ بندیوں کے ساتھ ساتھ کچھ بد اخلاق وبدکردار اور بے وقوف کم عقل عورتوں کےواقعات بھی بیا ن کیے ہیں ۔ تاکہ مسلمان خواتین اپنے نہایت اجلے اسلامی سیرت والے لباس کو اس طرح کے اوچھے پن ،بے وقوقی وبدکرداری اور بد اخلاقی والے بد نما دھبوں سے بچا سکیں۔ ٹیلی ویژن کےسامنے بیٹھ کر یا جھوٹے قصے کہانیاں پڑھ کر اپنا وقت برباد کرنے والے مسلم خواتین اور مومن ومسلم طالبات کے لیے اس کتاب میں دلچسپ واقعات بھی اور اردو ادب کےلیے بہترین عبارتیں اور اسباق ودروس بھی۔ اس لیے کہ اردو ترجمہ میں ادبی چاشنی کا خوب لحاظ رکھا گیا ہے ۔
اس اہم کتاب کا رواں اور سلیس ترجمہ کے فرائض محترم مولانا ابو یحییٰ محمد زکریا زاہد نے انجام دئیے ہیں ۔اللہ تمام اہل ایمان کو قرآن وسنت کی تعلیمات کے مطابق زندگی بسرکی توفیق عطافرمائے اور اس کتاب کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے