جلال الدین سیوطی (849۔911ھ) کا اصل نام عبدالرحمان، کنیت ابو الفضل، لقب جلال الدین ہے۔ علامہ سیوطی مصر کےقدیم قصبے سیوط میں پیدا ہوئے، اسی نسبت سے آپ کو سیوطی کہا جاتا ہے ۔ 8 سال کی عمر میں شیخ کمال الدین ابن الہمام حنفی کی خدمت میں رہ کر قرآن حفظ کیا۔اس کے بعد شیخ شمس سیرامی اور شمس فرومانی حنفی کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا اور ان دونوں حضرات سے بہت سے کتب پڑحیں۔ علامہ سیوطی ممتاز مفسر،محدث، فقیہ اور مورخ تھے۔ آپ کثیر التصانیف تھے، آپ کی کتب کی تعداد 500 سے زائد ہے ۔تفسیر جلالین اور تفسیر درمنثور کے علاوہ قرآنیات پر الاتقان فی علوم القرآن علماء میں کافی مقبول ہے اس کے علاوہ تاریخ اسلام پر تاریخ الخلفاء مشہور ہے۔ قرون وسطیٰ کے مسلمان علماء میں علامہ جلال الدین سیوطی اپنی علمی خدمات کی وجہ سے بہت مشہور و مقبول ہیں۔
زیر تبصرہ کتاب ’’الاتقان فی علوم القرآن‘‘علامہ جلال الدین سیوطی کی علوم قرآن کے حوالے سے عظیم کتاب ہے ۔اس کتاب کو علوم قرآن پر مشتمل ایک دستاویز کا نام دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس میں امام صاحب نے علوم قرآن کی اسی(۸۰)اَقسام کا تفصیلی تذکرہ قلمبند کیاہے جن میں سے ۲۰؍ اَقسام علم قراءات کا اِحاطہ کیے ہوئے ہیں۔ علامہ موصوف نے یہ کتاب التحبیر کے بعد لکھی اور اس میں التحبیر کے جملہ مضامین کے علاوہ علامہ زرکشی کی ’’البرہان فی علوم القرآن‘‘ اور علامہ بلقینی کی ’’ مواقع العلوم‘ ‘کے منتخب مضامین کوبھی حسن ترتیب کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ اور یہ کتاب فہم قرآن کےلیے اہم اور بنیادی کتاب ہے۔