مختار احمد سلفی حفظہ اللہ نے ابتدائی طالب علموں کے لیے ان کی استعداد کو محلوظ رکھ کر کتاب النحو کی جگہ پر '' مختار النحو '' بڑی عرق ریزی اور جانفشانی سے مرتب کی ہے ۔ یہ منتہی طلبا اور اساتذہ کرام کے لیے بھی جواہر کا منبع محسوس ہوتا ہے کیونکہ اس میں اکثر مثالیں قرآن مقدس اور احادیث مبارکہ سے ماخوذ ہیں ، پھر آخر کتاب میں ہر سبق میں آنے والی بعض مثالوں کی ترکیب بھی موجود ہے ۔ قوانین نحو کو عربی عبارت پر لاگو کرنے کے لیے اجراء کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے ۔ اس کتاب کے اسلوب کو نحو کی دوسری درسی کتابوں کے مطابق ہی رکھا گیا ہے تاکہ طلبا ذہنی انتشار و خلفشار اور تشویش سے محفوظ رہیں ۔ اس کا اسلوب سہل اور ترتیب پرکشش ہے ۔ مبتدی کی استطاعت سے بالاتر وہ باتیں جو اہم تھیں ان کا بیان حاشیے میں ہے ۔ نہ اتنا اختصار کہ مفہوم سمجھ نہ آئے نہ اتنی طوالت کہ پڑھنے والا اکتا جائے ۔ کتاب کی اسباب میں تقسیم ، ہر سبق کے آخر میں مختصر نقشہ ، ہر سبق کے بعد قرآن و سنت کی مثالوں سے مزین تمرین اور سبق میں آیات قرآنیہ کا مختصر حوالہ اس کتاب کی افادیت کو چار چاند لگا دیتا ہے ۔ بعض معلمین اور شیوخ الحدیث ، مثلا مولانا عبدالصمد رفیقی حفظہ اللہ اور مولانا عمر فاروق سعیدی حفظہ اللہ کو اس کتاب کی تعریف میں رطب اللسان پایا ۔ مؤلف جس مدرسے میں پڑھاتے ہیں اس میں انہوں نے اسے نصاب کا حصہ بنا دیا ہے اور باقاعدہ پڑھائی جا رہی ہے اور واقعی یہ اس قابل ہے کہ ابتدائی طلبہ کو پڑھائی جائے ۔ مدرسین و معلمین مطالعہ میں اسے اپنا معاون بنائیں ، تب بھی مفید ہے ۔ خالصتا قرآن و حدیث کو سمجھنے کی نیت سے لکھی جانے والی کتاب کا نام بھی قرآن ہی سے ماخوذ ہے