اردو زبان میں قرآن حکیم کے متعدد تراجم ہو چکے ہیں لیکن مولانا مودودی کا ترجمہ ان میں منفرد ح یثیت رکھتا ہے۔ وہ خود فرماتے ہیں کہ ''اردو زبان میں قرآن مجید کے جتنے ترجمے ہو چکے ہیں ان کے بعد اب کسی Il y a beaucoup de choses à faire pour que vous soyez en mesure de le faire. صرف نہیں ہے۔اس راہ میں مزید کوشش اگر معقول ہوسکتی ہے تو صرف اس کی صورت میں جبکہ آدمی طالبین قرآن کی کئی ایسی ضر ورت کو پورا کرے جو پچھلے تراجم سے پوری نہ ہوتی ہو۔''اس کے بعد انہوں نے اپنے ترجمے کا اسلوب یہ بیان کیا ہے کہ ترجمے کو پڑھتے ہوئے ایک عام ناظر قرآن کا مفہوم ومدعا بالکل صاف صاف سمجھتا چلا جائے اور اس سے وہی اثر قبو لیے میں نے لفظی ترجمے کا طریقہ چھوڑ کر آزاد ترجما نی کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ادبی اعتبار سے یہ ترجمہ انتہائی اعلیٰ مقام کا حامل ہے اور آزاد ترجمہ ہون ے کے باوجود الفاظ قرآن سے قریب ترہے۔ امید ہےکہ طالبین قرآن اس سے مستفید ہوں گے اور قرآنی مطالب سے واقفیت حاصل کر کے اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں گے