قQu اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔آٹھویں صدی ہجری کے مؤرخ ومفسر حافظ عماد الدین بن عمر المعروف حافظ ابن کثیر نےایک تفسیر ''تفسیر القرآن العظیم'' تحریر فرمائی جس کواللہ تعالیٰ نے قبول امت کا درجہ عطا فرمایا جس میں امام ابن کثیر نے اپنے وقت کے تمام ذرائع بروئے کار لاکر اس میں احادیث وآثار کے علاوہ بنی اسرائیل کی روایات سے بعض قصص بھی نقل کیے ۔ اس تفسیر کو بلاشبہ ہر دور میں بےحد قبول عام حاصل ہوا۔ اصل عربی کتاب لاکھوں کی تعداد میں شائع ہوچکی ہے ۔ہندوستان کے مختلف اہل علم نے اس کا اردوزبان میں ترجمہ کیا جن میں مولانا محمد جوناگڑھی کے ترجمہ کو بڑی مقبولیت حاصل ہے اسی ترجمہ کو آج تک شائع کیا جارہا ہے ۔تفسیر ابن کثیر کا ایک ترجمہ مولانا محمدداو° راغب رحمانی نے الفضui زیر تبصرہ کتاب''lub الفضل الکبیرکی تلخیص وتہذیب اور اس میں اضافہ کا یہ اہم کام ہندوسنان کے معروف عالم دین حال مقیم سعودی عرب جناب مولانا ابو الاشبال احمد شاغف نے انجام دیا ہے ۔المکتبۃ السلفیۃ،لاہور نے اسے دو ضخیم جلدوںمیں حسن طباعت سےآراستہ کیا ہے ۔ اس تفسیر میں فقہی مسائل اورائمہ کےاختلافات بیان کرنے سے امکانی حد تک احتراز کیا گیا ہے تاکہ عام مسلمانوں تک اللہ اوراس کےرسول اللہ ﷺ کی سیدھی سیدھی باتیں پہنچ جائیں۔اور اس میں تفسیر بالرائے سے قطعی اجتناب کیا گیا ہے کیونکہ اللہ کے رسول نےتفسیر بالرائے سے منع فرمایا ہے ۔ قارئین کرام مطالعہ کرنے کے بعد régit