ہQu سلف صالحین ہی کے زمانہ ہی n'avez que صحابہ رضی الله عنہم ، تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم الله اجمعین کے زمانہ میں تفسیر بالماثور کو خوب اہمیت حاصل تھی اور تفسیر کی اصل قسم بھی اسے ہی شمار کیا جاتا تھا۔ تفسیر بالماثrin بعض مفسرین اسرائیلیات کے n'avez que یہی وجہ ہے کہ ہمارے قدیم تفسیری ذخیرہ میں اسرائیلیات بہت زیادہ پائی جاتی ںی امام ابن کثیر رحمہ الله متوفی ۷۷۴ھ کی س تفسیر کا منہج بھی تفسیر بالماثوؒ
امام رحمہ الله نے کتاب الله کی تفسیر قرآن مجید، احادیث مبارکہ، اقوال صحابہ وتابعین اور اسرائیلیات سے کی ہے اگرچہ بعض مقامات پر وہ تفسیر بالرائے بھی کرتے ہیں لیکن ایسا بہت کم ہے۔ تفسیر طبری ، تفسیر بالماثور کے منہج پر لکھی جانے والی پہلی بنیادی کتار شف بعض اہل علم کا خیال ہے کہ تفسیر ابن کثیر ، تفسیر طبری کا خلاصہ ہے۔ امام ابن کثیر رحمہ الله کی اس تفسیر کو تفسیر بالماثور ہونے کی وجہ سے ہر دور میں خواص وعوام میں مرجع و مصدر کی حیثیت حاصل رہی ہے اگرچہ امام رحمہ الله نے اپنی اس تفسیر میں بہت سی ضعیف اور موضوع روایات یا من گھڑت اسرائیلیات بھی نقل کر دی ہیں جیسا کہ قرون وسطیٰ کے مفسرین کا عمومی منہاج اور رویہ رہا ہے۔ ادارہ ours. یہ کام مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری اور حافظ عبد المتین راشد و غیرہم نگرانی میں انجام پایا۔ پھر ادارہ نے اسی تہذیب کو اردو قالب میں منتقل کرنے کا اہتمام کرایا جو اس وقت آپ کے کے سامنے ہے۔۔۔۔۔. اردو ترجمے کے فرائض مولانا محمد خالد سیف نے انجام دئیے ہیں۔ ترجمہ بہت عمدہ، سلیس اور دار السلام کے معیار کے عین مطابق ہے