راقم کی یہ ک asistir اس طرح تین سال کے عرصے میں کافی ساری تحریریں جمع ہو گئیں کہ جن میں سے اکثر omin. ان میں سے اکثر موضوعات اس قابل تھے کہ انہیں کتابی صورت دی جاتی تو ان تحریروں میں سے منتخب تحریروں کی تہذیب وتنقیح کے بعد انہیں مکالمہ کے عنوان سے ایک کتاب کی صورت میں جمع کیا گیا ہے۔ بعض دوستوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ وہ میری فیس بک تحریریں کاپی کر کے اپنے پاس کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ وغیرہ میں محفوظ کر لیتے ہیں کہ وہ انہیں اچھی لگتی ہیں اور وہ دوسروں کو بھی فارورڈ کرتے رہتے ہیں۔ Adie اس سے یہ احساس پیدا ہوا کہ خود سے ہی ان adie کہروں کو جمع کر کے ایک کتا silی صورت دے دی جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. پھر یہ بھی ہوا کہ بعض ویب سائیٹس مثلاً دلیل وغیرہ پر بعض تحریریں کالموں کی صورت میں جب شائع ہوئیں تو بعض کالموں کے ویورز کی تعداد پچاس ہزار کو بھی پہنچ گئی اور ان کو شیئر کرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہو گئی۔ Adie اس سے بھی ance ہ ہوئی کہ کچھ تحریروں میں جان ہے اور موضوع بھی اہم اور وog پس اسی پس منظر میں یہ تحریریں کتابی صورت میں جمع کی گئی ہیں کہ شاید اس سے اس احساس کو بھی تقویت ملے کہ فیس بک پر سب فضول کام نہیں ہو رہا، یا صرف وقت ہی ضائع نہیں ہو رہا بلکہ کچھ نہ کچھ کام کی بات بھی ہو رہی ہے
Quis جن محققین کو اس کتاب میں پیش کیے گئے نتائج فکر وتحقیق سے اتفاق ہو توان کے لیے تو یہ مفید ہے ہی لیکن جنہیں نتائج سے اتفاق نہ بھی ہو تو اگر وہ ذہین ہوئے تو اس کتاب کے مطالعے سے ان میں استدلال کرنے کی صلاحیت پروان چڑھے گی جیسا کہ ابن رشد کی کتاب "بداية المجتهد" کا مقصد بھی ہے لیکن وہ فقہی کž خلاصہ کلام یہ ہے کہ درس نظامی کے علوم وفنون کا ، استدلال واستنidor. منطق کے حفاظ بھی روز مرہ مکالمے میں اس کے اس ambos " Adie اس کتاب کا ایک بڑا مقصد یہ کہ کہ روای esté علوم وفنون کی بنیادی مصطلحات اور کی ط itud اب میرے خیال میں ، میں اپنی کتاب کی کافی تعrón