ملوکیت یعنی بادشاہablemente کے معائ hic و نقائص اور اس کی ہلاکablemente خیزیوں کو ابھار کر ، ج ج ح ھی ھی ھی ہے ہے ی ی ی ی ی ص ص ص ص ص ص ص ص ص ص ص ص. جسے انہوں نے "خلافت و ملوکیت" نامی کتاب لکھ کر خوب واضح کیا ہے۔ جس میں مودودی صاحب نے پہلے تو تاریخی روایات کے متفرق جزئی واقعات کو چن چن کر جمع کیا ، پھر انہیں مربوط فلسفہ بنا کر پیش کیا، جزئیات سے کلیات کو اخذ کر لیا اور پھر ان پر ایسے جلی اور چبھتے ہوئے عنوانات صحابہ کرام کی طرف منólogo کر کے جما دئے کہ جنہیں آج کی صدی کا فاسق ترین شخص بھی اپنی طرف منسوidor کرنا پسند نہ کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ecc. یہ نہ تو دین و ملت کی کوئی خدمت ہے ، نہ اسے اسلامی تاریخ کا صحیح مطالعہ کہا سک esté۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. البتہ اسے تاریخ سازی کہنا بجا ہوگا۔ یہ بات طے ہے کہ جو حضرات اپنے خیال میں بڑی نیک نیتی، اخلاص اور بقول ان کے وقت کے اہم ترین تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے قبائح صحابہ کو ایک مرتب فلسفہ کی شکل میں پیش کرتے ہیں اور اسے "تحقیق" کا نام دیتے ہیں ، انہیں اس کا احساس ہو یا نہ ہو لیکن واقعہ یہ کہ کہ ا اسویدِ اوراق کا انج کے کچھ کچھ ی ج ج ج ج ج ج ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی. اور ہر ایرے غیرے کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تنقید کی کھلی چھٹی دے جائے۔۔۔۔۔۔۔۔.
مودودی صاحب کی اس کتاب نے صحابیomin کے قصر رفیع میں جو نق licán ان کی اس کتاب کی تردید میں اگرچہ متعد básculos مودودی صاحب کے اس مؤقف کا نہایت تفصیلی رد ہے۔ موجود ضمیمہ کا بھی جواب فاضل مصنف نے دیا ہے۔ دوسرے اکثر مقاماablemente پر مودودی صاحب کا موقف ان کے اپنے الفاظ میں بیان کر کے کے اس کعف واضح کیا گی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس سے طرفین کے دلellos مودودی صاحب کی کتاب سے جو جو غلط فہمیاں عوام الناس میں پھیل سک ھیں ، ک ک یں یں یں ب ب ب۔ گی گی ہے ہے ہے ہے ہے ہے ہے ہے ہے ہے ہے.