اردو کی دینی صحافت میں قرآن کریم اور سیرت نبوی سے متعلق خصوصی اشاعت کی روایت تقریبا سواصدی پرانی ہے_ ان مقدس مو ضوعات پر خصوصی شماروں کی تیاری ایک اعزاز سمجھی جاتی ہے اور بلا شبہ عقیدت سے قطع نظر بعض خصوصی شمارے علمی اعتبار سے بھی صحافتی ادب میں ایک ثمین اضافہ ہیں_ ہفت روزہ اخبار "اہل حدیث" امرتسرکی خصوصی اشاعت "نبی نمبر" بھی ان ہی میں سے ایک ہے، جس کی اشاعت ۱۱ شعبان ۱۳۳۰ھ \ ۲۶ جولائی ۱۹۱۲ء کوعمل میں آئی
یہ شمارئہ خاص اردو رسائل کے ابتدائی خصوصی شماروں میں سے ایک ہے اور اپنی تاریخی اہمیت رکھتایے_ ہفت روزہ "اہل حدیث" امر تسرکے مالک ومد یر مولانا ثناء اللہ امرتسری اپنے عہد کے روشن خیال اور وسیع المشرب عالم تھے_ ان کے فکر ونظر کی سطح کافی بلند تھی_ ان کے مزاج و فکرکی وسعت نے انھیں کسی ایک طقبے تک محدود نہیں رکھا_ مسلمانوں کی اجتماعی قیادت میں وہ ہمیشہ پیش پیش رہے_ اسلام کی حقانیت اور رسول اللہ سے متعلق ان کی حساسیت ہمیشہ بر قر ار رہی
"اہل حدیث" امرتسر کا نبی نمبر کئی اہم امتیازات رکھتا ہے- جس کا بخوبی اندازہ اسے ملا حظہ کرنے بعدکیا جاسکتاہے_ اس خصوصی شمارے میں جن ممتاز اہل علم وقلم کے مضامین شامل ہیں، ان میں قاضی سلیمان سلمان منصور پوری، مولانا ابو القاسم سیف بنارسی، مولانا شاہ حسن میاں پھلواروی، منشی محمد سردار خان امرتسری،مولانا ابونعیم عبد العظیم حیدر آبادی شامل ہیں_ مشہور شاعر واستاذسخن حکیم فیروز الدین طغرائی امرتسری کی ایک قصیدئہ نعتیہ بھی اس میں شامل ہے- سیرت نبوی کی عصری معنویت ہمیشہ بر قرار رہےگی_نبی نمبر کی اشاعت۱۹۱۲ء میں ہوئی تھی_ ہمارے علم کے مطابق
اس اشاعت خاص میں شامل مضامین کی دوبارہ کہیں طباعت نہیں ہوئی_ گویا۱۰۹ برس بعدان مضامین کو دوبارہ طباعت کے مراحل سے گزاراجارہا ہے_سیرت کے باب میں پرانے نوشتوں کی حفاظت اور ان کی ترو ین نوکی جانب یہ ایک سعی ہے جودعاہے سعی مقبول ثابت ہو_ "گر قبول افتدزہے عزوشرف"